
احتساب عدالت نے شہباز شریف کا مزید ایک ہفتے کا جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے 20 اکتوبر تک تفتیش مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔
منگل 13 اکتوبر کو آمدن سے زیادہ اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران سابق وزیراعلیٰ روسٹرم پر آئے اور نیب کے رویے کی شکایت کی جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ شہباز شریف کو ایک ریوالونگ کرسی دے دی ہے۔
شہباز شریف کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ شہباز شریف کی بزنس انکم کا آڈٹ ہو چکا ہے۔ جج جواد الحسن نے نیب سے استفسار کیا کہ اگر شہبازشریف کسی سوال کا جواب نہیں دیتے تو کیا زبردستی کرنی ہے؟ جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ انہیں ابھی کچھ دستاویزات دکھانی ہیں۔
نیب وکیل نے ریمانڈ کی استدعا کی اور موقف اختیار کیا کہ ابھی تفتیش چل رہی ہے جبکہ سوالنامہ دیا مگر جواب نہیں ملا۔ 14 کروڑ 40 لاکھ روپے کی رقم سے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ سلمان شہباز نے والد کا قرض ادا کیا اس لیے اس کا ذریعہ پوچھنا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں ن لیگ کے رہنماوں نے کیس کو بے بنیاد قرار دیا۔ وکیل عطا تارڑ نے بتایا کہ شہباز شریف نے کورٹ میں کہا کہ ایک ٹی ٹی دکھا دیں وہ سرنڈر کر دیں گے۔ عدالت نے ایک ہفتے کا ریمانڈ منظور کیا ہے اور کہا ہے کہ ایک دن کا بھی ریمانڈ مزید نہیں ملے گا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ جو چیزیں گوشوارہ میں ڈیکلیر ہیں اسی پر سوالات کیے جاتے ہیں۔ آج جب جج صاحب نے پوچھا کچھ نیا ہے تو نیب نے تسلیم کیا کہ کچھ نیا نہیں ہے۔
وکیل امجد پرویز نے نصرت شہباز کو حاضری سے استثنیٰ دینے کی درخواست دائر کی جس پر جج نے نیب سے جواب طلب کر لیا۔ ریفرنس کی آئندہ سماعت 27 اکتوبر کو ہوگی