لالہ موسی سے گجرات داخلے سے قبل جہاں سے بائ پاس کا آغاز ہوتا ہے ایک مینار بے یارو مددگار کھڑا کسی رحم دل انسان یا “ایکٹو” ڈی سی کا انتظار کر رہا ہے ۔۔۔!!!!
سابق ڈپٹی کمشنر گجرات سیف انور نے کسی نجی ادارے کے توسط اور انکے مالی تعاون سے اس مانومنٹ کی تعمیر کا آغاز کیا تو ہم نے اس وقت اس کی تعمیر کی مخالفت کی تھی اور عرض کیا تھا کہ ڈیکوریشن کے یہ پیسے اسی سڑک کی مرمت پر لگا دیے جائیں جہاں یہ بنایا جا رہا ہے تاکہ لوگ حادثات سے بچ جائیں لیکن کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ۔۔!!!
اب اسکی کافی حد تک تعمیر مکمل ہو چکی ہے ڈپٹی کمشنر گجرات سیف انور کا تبادلہ ہو گیا اور اس کی تعمیر کا کام بھی ٹھپ ہو چکا ہے ۔۔!!!
اب جب آدھے سے زیادہ کام ہو چکا ہے ہاتھی گزر گیا ہے “پوشل” رہ گئی ہے تو اسے روک دینا کسی بھی لحاظ سے مناسب نہیں ہے “
شہر کے کسی مخیر شخص کو یا پھر ڈی سی کو اس منصوبے کو مکمل کرکے اس پر لگا ہوا سرمایہ ضائع ہونے سے بچانا چاہیے ۔۔۔!!!!
( طارق بشیر بٹ )