کشمیر کا قائد اعظم سید علی گیلانی ہم سے جدا ہوگیا

آزادی کی شمع کو روشن رکھنے والے تیسری نسل تک اپنے پیغام حریت کو منتقل کرنے والے بڑھاپے کو نظر انداز کر کے نوجوانوں کی آنکھوں میں امید کی چمک پیدا کرنے  والے علالت کے دنوں میں بھی آزادی کی تڑپ میں اپنی آرزو کو دل میں لیے اپنی اپنی جان سپرد خدا کر گیا کشمیریوں میں وہ تڑپ کبھی نہیں مرے گی جو اس مرد مجاہد پیدا کی غلامی کی زنجیریں کشمیریوں کے لیے بنی ہی نہیں اور اگر کسی نے جکڑنے کی کوشش کی بھی تو ایسے لوگوں کی موجودگی میں کسی کو ہمت ہی نہیں ہوئی کہ وہ آگےبڑھ کہ ان زنجیروں کو اٹھا سکے ۔ کشمیریوں نے جہاں ایک آزان کو مکمل کرنے کے لیے 22 جانیں اللہ کے نام پہ قربان کر دیں وہاں کشمیر کی آزادی کے لیے ہزاروں جانیں قربان کر کے بھی پیچھے نہیں ہٹے نہ بکنے والے نہ جھکنے والے اگر دنیا نے دیکھنے ہوں تو وہ کشمیر کا رخ کریں بچے بچے کی زباں سے کردار جذبات سے یہ جھلک رہا ہے ہم لے کے رہیں گے آزادی ہے حق ہمارا آزادی تیرا باپ بھی دے گا آزادی ۔۔ ان نعروں کی جان ان نعروں شان کو ہمارا آخری سلام سید علی گیلانی اپنے نانا سے کہنا آپ کے  ماننے والے آپ کے چاہنے والے آپ کے غلام آپکو سلام کہ رہے تھے آپکی نظر کرم کے منتظر ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں