وہ لڑکی ٹک ٹاکر ہے وہ خود وہاں اعلان کر کے اپنے مرد دوستوں کے ساتھ گئی ۔۔ ۔۔وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ نہ وہ وہاں جاتی نہ یہ واقعہ ہوتا ۔۔۔ اس طرح کے متعدد کمنٹس میری اس موضوع گزشتہ پوسٹ پر ہی نہیں ہوئے بلکہ بڑی تعداد میں اس بیانیہ کو عام کیا گیا ۔۔۔۔ یوم عاشورہ کے احترام میں کل اس موضوع پر بات نہیں کی ۔۔ اب میری عرض ٹھنڈےدل و دماغ سے سنیں ۔۔۔
چاہے وہ لڑکی وہ سب کچھ تھی جو آپ اس کو کہہ رہے ہیں ۔۔ لیکن میرا سوال ہم سب مردوں پر ہے جن کے 400 نمائندے وہاں موجود تھے ۔ اس لڑکی کو چھوڑیں۔۔ اپنی بات کریں ۔۔ ہم مسلمان ہیں ۔۔ ہم خیر الامم ہیں ۔۔ ہم اللہ پر ایمان رکھنے والے ہیں ۔۔ رسول کو ماننے والے ہیں ۔۔ میرا سوال ہمارے کردار پر یے ۔۔ ہم مردوں کا دین و ایمان اور انسانیت کہاں چلی جاتی ہے ۔۔۔ سوال عورت کے لباس پر نہیں ۔۔ اس کے مینار پاکستان میں جانے کا نہیں ۔۔ ان لوگوں کا ہے جو اس کے جسم سے کھیلتے رہے اور اس کے کپڑے اتارتے رہے۔۔۔ مان لیا کہ سب نے ایسا نہیں کیا ۔۔ کچھ تماشہ دیکھتے رہے ۔۔ کچھ ویڈیو بناتے رہے ۔۔ لیکن وہ لڑکی جیسی بھی تھی وہ برہنہ ہو کر وہاں نہیں آئی تھی۔۔۔ عالم مغرب ، کافروں کے ملک میں ، جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں ۔۔ نہ رسول پر ۔۔ نہ آخرت کے حساب و عذاب کا تصور ۔۔ ان کے ہاں نیم برہنہ عورت بیسیوں سینکڑوں مردوں کے درمیان ہو کسی کو ہمت نہیں ہوتی کہ اس کو ہاتھ تک لگا سکے۔۔ یہ نہیں کہ ان میں کوئی مردانہ کمزوری ہوتی ہے ۔۔۔۔ یہ نہیں کہ نیم برہنہ عورت ان پر کوئی اثر نہیں کرتی ۔ بات یہ کہ وہ سمجھتے ہیں کہ بطور انسان اپنے جذبات پر ضبط کرنا ہی انسانیت ہے اور جنسی جذبات میں بہہ کر بے قابو ہو جانا حیوانیت ہے ۔۔۔ صرف یہ ایک سوچ اور تربیت ان کو کسی عورت پر دست درازی سے روکتی ہے ۔۔ ہم انسان ۔۔ اوپر سے اللہ پر ایمان رکھنے والے ۔۔۔ پھر نبی کا کلمہ پڑھنے والے ۔۔۔ پھر آخرت کے حساب کتاب کو ماننے والے ۔۔۔ لیکن ایسے موقع پر ایک ٹک ٹاکر لڑکی ہمیں یہ سب کچھ بھلا دیتی ہے ۔۔ اتنا گرا دیتی ہے ۔۔ سوال یہ بھی ہے کہ 400 کی بھیڑ میں اگر کچھ لوگ کنٹرول سے باہر ہو گئے تو باقیوں نے ان کے روکا کیوں نہیں؟ کیا کسی نے دست درازی کرنے والوں کو پکڑا ؟ ۔۔ کیا خدا ناخواستہ ان کی اپنی بہن اور بیٹی کے ساتھ ایسا سلوک ہوتا تو پھر بھی وہ ایسے ہی وڈیو بنا کر تماشہ دیکھ کر خامشی سے گھر آجاتے ۔۔۔
حضرات مردان پاکستان ۔ بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں مرد جنسی درندے بنتے جا رہے ہیں ۔ انسانیت کے درجے سے گرتے جا رہے ہیں ۔۔ وہ لڑکی جو بھی تھی ۔۔ جیسی تھی ۔۔ جو کچھ بھی کر رہی تھی ۔۔لیکن اس کے ساتھ جو ہوا، کسی بھی حیلے بہانے سے اس کو جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔۔۔ وہ اگر برہنہ کھڑی ہو کر خود دعوت گناہ بھی دے رہی ہوتی پھر بھی اس پر دست درازی از روع شرع از روع قانون جرم ہی ہوتا۔۔ یاد رکھیں ہر جرم یہاں تک کہ قتل کرنے والے کے پاس بھی کوئی جواز ہوتا ہے لیکن آس کا جواز اس کو جرم سے مبرا نہیں کر سکتا ۔لہذا لڑکی کا کردار لباس یا اس کا وہاں جانا کسی طور پر بھی اس عمل کے جواز کے طور پیش کرنا ہرگز ہرگز ہر گز درست نہیں جو وہاں ہوا۔
شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات