فقیہ ملت شیخ الحدیث مفتی محمد اسحاق نظیری رح کے حالات زندگی و خدمات (1942-2005)

تحریر : محمود احمد تبسم

اللہ تعالیٰ نے مخلوق خدا کی رہنمائی کے لیے اپنے برگزیدہ انبیاء علیھم الصلواۃ والتسلیم کو مبعوث فرمایا سلسلہ ء نبوت جو حضرت آدم علیہ سلام سے شروع ھو کر حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ختم ھوا، سب کا مقصد عظیم انسانیت کو راہ ھدایت پر گامزن کرنا تھا ،نبوت سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ختم ھوئی دین مکمل ھو گیا دین کی اشاعت کے لیے صحابہء کرام ،اہل بیت عظام ،تابیعن تبع تابعین ،اولیاء کاملین اور علماء ربانیین اپنا فریضہ سر انجام دیتے رھے یوں صحابہ ء کرام تابعین تبع تابعین کا زمانہ تو نہیں رہا لیکن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں محبان اہلبیت و صحابہ اولیاء کاملین اور علماء ربانیین قیامت تک پیدا ھوتے رہیں گے اور اپنا فریضہ ء دین سر انجام دیتے رہیں گے ،ہر خطہ میں اللہ پاک اپنے نیک اور برگزیدہ بندوں کو پیدا کرتا ھے جنکی بدولت گم گشتہ راہ انسانیت راہ ھدایت حاصل کرتی ھے

،
ایسے ہی خطہ ء کشمیر جنت نظیر جو اولیاء کاملین کی درگاہوں اور علماء ربانیین کے علمی اور روحانی مراکز سے آباد ھے جہاں ہر دور میں بڑے بڑے مفسرین ،محدثین ،فقہاء ،ادباء ،شعراء ،مناطقہ وفلاسفہ پیدا ھوے اور مختلف طرق سے اشاعت دین متین کا فریضہ بحسن وخوبی انجام دے کر وقت موعودہ پر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ،
انہی عظیم شخصیات میں ایک بڑی شخصیت فقیہ ملت شیخ الحدیث علامہ مفتی محمد اسحاق نظیری رحمتہ اللہ علیہ کی ھے ،
پستہ قد ،کشادہ پیشانی ،نہایت حسین و جمیل ،سر اور داڈھی کے بال سفید ،سرمگیں آنکھیں

مجاہد اول سردار عبدالقیوم خا ن شیخ الحدیث علامہ اسحاق نظیری سے مصافحہ کرتے ہوئے (فائل فوٹو)

وجیہ چہرہ ،سر پر نسبت رسولی کا عمامہ اور سفید لباس زیب تن کیے ھوے ،نظافت پسند ،اواز میں رعب ،مگر خاموش مزاج ،حق گو،اصول پسند ،دور اندیش و دوربین ،وقت کے قدر دان ،کتب بینی میں ہمہ وقت مصروف، عظیم محدث،بے مثال فقیہ ،علم تصوف و روحانیت میں مقام فنا فی الشیخ پر فائز تھے

،
مفتی محمد اسحاق نظیری علیہ رحمہ یکم جون1942بروز ہفتہ بعد نماز ظہر مظفر آباد کے گاؤں اوچھاہ میں پیدا ھوۓ، ولادت کے بعد اس دور کے مشہور عالم دین مولانا عبد الرحمن نے نومولود کو دیکھا تو والد محترم سے فرمایا کہ آپکا یہ بچہ بڑا ھو کر عالم دین ھو گا ،لہذا جب یہ سات سال سات ماہ اور سات دن کا ھو تو قرآن پاک پڑھانا شروع کیا جاے ،اپ علیہ رحمہ نے قران پاک اور ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم مولانا میر حسین جنہیں عربی اور فارسی پر عبور حاصل تھا سے ،مولانا سید غلام اورمولانا یوسف دین صاحب سے حاصل کرنے کے بعد خواجہ پیر عبد المجید رحمہ کے ہمراہ دربار

عالیہ موہڑہ شریف میں غوث المعظم خواجہ پیر نظیر احمد المعروف سرکار موہڑوی کی خدمت میں حاضری دی سرکار موہڑوی نے حصول علم کے لیے دعا فرمائی اور عالم دین ھونے کی خوشخبری سنائی جو مقبول بارگاہ ھوئی

،یہ مرشد کریم کی دعا کا ہی نتیجہ تھا کہ آپکو علماء ربانیین میں وہ مقام حاصل ھوا کہ جس مجلس میں جاتے وہاں میر مجلس نظر آتے خواجہ پیر عبدالمجید علیہ رحمہ بانی سلسلہ ء عالیہ باندی شریف کی وساطت سے آپ علیہ رحمہ سرکار موہڑوی سے سلسلہ ء نسبت رسولی نقشبندی میں بیت حاصل کی سرکار موہڑوی نے دعا کی اور حصول علم کے لیے لاھور کی طرف سفر کرنے کا اشارہ فرمایا چناچہ آپ رجوعیہ ،حویلیاں ،مانسہرہ ،بھوئی کی نامور درسگاہوں سے ھوتے ھوے1957 میں لاھور پہنچے کچھ عرصہ دارالعلوم حزب الاحناف میں علامہ سید ابوالبرکات رحمہ سے زانوۓ تلمذ طے کیے پھر جامع رضویہ فیصل آباد میں محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد خان صاحب رحمہ سے اکتساب فیض حاصل کرنے کے بعد جامع نعیمیہ لاھور میں مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد حسین نعیمی علیہ رحمہ سے دورہ ء حدیث مکمل کیا،یوں مفتی محمد اسحاق نظیری علیہ رحمہ کی زندگی عمل پیہم اور جہدِ مسلسل سے عبارت تھی درس وتدریس آپکا بہترین مشغلہ تھا

تحصیل علم کے بعد 19سال کی عمر میں تدریس کاسلسلہ شروع کردیا تھا پاکستان و آذاد کشمیر کی مشھور درسگاہوں جن میں جامع حزب الاحناف لاھور ،جامع کنزالعلوم لاھور ،جامع فرقانیہ غوثیہ باغ آزاد کشمیر ،جامع اسلامیہ اسرار العلوم راولپنڈی ،جامع رضویہ ضیاالعلوم راولپنڈی میں علم کے موتی بکھیرتے رہے اور احسن طریقے سے تدریس کا فریضہ سر انجام دیتے رہے

اللہ پاک نے جہاں آپ کو علم دین پر ملکہ عطا کر رکھا تھا وہاں آپ ایک سچے محب وطن شہری اور نفاذنظام مصطفی کے داعی تھے ،جنرل ایوب خان کی آمریت کے دنوں میں آپ پاکستان آرمی میں خطیب تھے ،اپ نے آمریت کے خلاف بھر پور احتجاج کیا اور بطور احتجاج اپنے منصب سے مستعفی ھو گے 1972ء میں آپ رح نے اسلام آباد محکمہ اوقاف میں بطور خطیب زمہ داری سنبھالی اور سیکٹر جی سیون فور کی مرکزی جامع مسجد الحبیب میں امامت وخطابت کے فرائض سر انجام دینے شروع کیے ،20دسمبر 1972کواپ نے جامع مسجد المصطفی سےملحق دینی ادارہ جامع اسلامیہ نظیریہ فلاح المسلمین کی بنیاد رکھی اور تا حیات درس وتدریس سے منسلک رہے اور ہزاروں کی تعداد میں علماء نے آپ سے اکتساب فیض حاصل کیا اپنے آبائی علاقہ بانڈی شریف برسالہ میں بھی جامع اسلامیہ نظیریہ کی شاخ قائم کی جہاں آج بھی مقامی ابادی علم کی دولت سے فیضیاب ھو رہی ھے ،شیخ الحدیث علیہ رحمہ ایسی ہمہ جہت شخصیت تھے کہ اسلام آباد میں رہتے ھوے ریاست جموں و کشمیر بھر کے سیاستدان ،علماء وکلا وقتا فوقتاً آپکی درسگاہ میں حاضر ھو کر آپ سے دینی ،ملی ،اور قومی امور پر مشاورت اور رہنمائی حاصل کرتے آپ رح ریاست جموں وکشمیر میں مجاھد اول سردار عبد القیوم سابق صدر و وزیر اعظم کے قریبی ساتھیوں میں شمار ھوتے ھیں روحانی تعلق دربار عالیہ موہڑہ شریف سے تھا اپنے پیر و مرشد سے انتہائی درجہ کا انس ومحبت تھا مرشد خانہ سے بھی لازوال پیار ومحبت آپکو حاصل تھا

راقم الحروف (محمود احمدتبسم) جب قاضی محمد یوسف موہڑوی کی قیادت میں شیر شاہ غازی پیر ہارون الرشید علیہ رحمہ سے شرف ملاقات حاصل کیا اپنا تعارف شیخ الحدیث علیہ رحمہ کے شاگرد کے حوالے سے کرایا تو پیر صاحب نے فرمایا کہ نظیری صاحب جیسے فقہی عالم صدیوں بعد پیدا ھوتے ھیں اور فرمایا کہ آخری ملاقات کے لیے وہ دربار شریف حاضر ھوے فالج کی حالت میں ہشاش بشاش چہرہ اور زبان پر درود شریف جاری تھا فرمانے لگے کہ مولانا عبد الخالق مجددی اور نظیری صاحب سرکار موہڑوی کے منظور نظر تھے


مفتی اسحاق نظیری علیہ رحمہ صاحب رائے اور حالات حاضرہ پر گہری نظر رکھتے تھے آپ پاکستان کی سیاست میں جمعیت علماء پاکستان کے پلیٹ فارم پر علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی علیہ رحمہ کے دست راست تھے اور قائد اہل سنت کو اپنا قائد اور امام تصور کرتے تھے آپ علیہ رحمہ نے نظام مصطفی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عملی نفاذ کے لیے دن رات محنت کی اور انتہائی کھٹن حالات میں تحریک کے لیے کمر بستہ رہے آپ نے اسلام آباد کی سطح پر جمعیت علماء پاکستان ،جماعت اہل سنت کی سرپرستی کی ،اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے تمام مکاتب فکر کے علما میں قدر کی نگاہ سے پہچانے جاتے تھے آپ علیہ رحمہ حکومتی سطح پر اسلامی نظریاتی کونسل ھو یا رویت ہلال کمیٹی اپنی خدمات سر انجام دیتے رہے اسکہ علاؤہ ملی یکجہتی کونسل ھو یا متحدہ مجلس عمل تحریک ختم نبوت ھو یا تحریک آزادی ء کشمیر ،جمعیت علماء جموں کشمیر ھو یا جمیعت مشائخ جموں کشمیر ہر سطح پر مثبت کردار ادا کیا اور انجمن طلباء اسلام سمیت تمام اہلسنت کی تنظیمات کے لیے آپکی درسگاہ مرکز اہلسنت کی حثیت رکھتی تھی آپ علیہ رحمہ کے ہمعسر اور قریبی ساتھیوں میں علامہ قاری غلام جیلانی ،علامہ عبد الغنی نقشبندی علامہ قاضی اسرار الحق حقانی ،علامہ سید حسین الدین شاہ ،علامہ سید غلام یسین شاہ بخاری ،علامہ پیر صادق حسین شاہ عادل ،علامہ اشرف شاہ کاظمی ،مفتی محمد حسین چشتی ،مولاناحیات خان ،پیر عتیق الرحمان فیضپوری علامہ سعید احمد مجددی ،پیر عبداللہ جان رح علامہ بشیر مصطفوی ،قاری علی اکبر نعیمی ،پروفیسر محمد افضل جوھر ،پیر سید نزیر حسین شاہ ،پیر فیض علی فیضی قاضی محمد یوسف موہڑوی اور علامہ عبد الخالق مجددی رح انکے علاؤہ درجنوں علما ومشائخ کے علاؤہ سید محمد علی واسطی آپ کے قریبی ساتھیوں میں شامل ھیں جبکہ دوسرے مکاتب فکر کے علماء میں مولانا عبداللہ خان خطیب لال مسجد مولانا عبد العزیز حنیف اہلحدیث مولانا نزیر فاروقی آپکی مجالس میں شریک ھوتے اور اتحاد بین المسلمین کے لیے عملی طور پر کردار ادا کرتے رہے ،
آپ علیہ رحمہ نے درس وتدریس کے ساتھ ساتھ شعبہ تصنیف وتالیف میں بھی گرانقدر خدمات سر انجام دیں آپکے فتاوں پر مشتمل تصنیف فتاویء نظیریہ ،قادینیت کے رد میں خاتمیت محمدیہ اور شرح مکتوبات امام ربانی مجدد الف ثانی ،نمایاں ھیں 1991میں اللہ پاک کے فضل سے آپکو حج اکبر کی سعادت حاصل ھوئی اور 1994میں سرکاری سطح پر ایران کا دورہ کیا اور نجف اشرف اور کربلاء معلی کی زیارات کا شرف حاصل ھوا اور قومی اور دینی امور پر کانفرنسز میں نمائندگی کی


20ستمبر 1998کو آپ پر فالج کا اٹیک ھوا اور آپکے وجود سعید کا ایک حصہ مفلوج ھو گیا لیکن اللہ پاک نے آپ کو صبر حوصلہ اور برداشت کی قوت سے نواز رکھا اور فالج کی بیماری کے باوجود معمولات میں کوئی فرق نہ آنے دیا بالآخر 19اگست 2005بروز جمعتہ المبارک 14رجب المرجب کو داعی اجل کو لبیک کہتے ھوے زبان پر اللہ کا ذکر کرتے ھوے اپنی جان مالک حقیقی کے سپرد کر دی اپکا مزار آبائی گاؤں دربار عالیہ بانڈی شریف آپکے محسن اور سسر محترم خواجہ پیر عبدالمجید رح کے مزار کے سامنے مرجع ء خلائق ھے ہوں تو ہزاروں کی تعداد میں آپکے شاگرد اور روحانی اولاد ھے لیکن آپکے حقیقی صاحبزدگان جن میں صاحبزادہ حبیب احمد آخوند زادہ (سپین )اور صاحبزادہ مفتی محمد حسیب نظیری جو شیخ الحدیث علیہ رحمہ کے جانشین اور جامع اسلامیہ نظیریہ کے مہتمم ھیں اور آپ کے مشن کو جاری وساری رکھے ھوے ھیں

امسال آپکا عرس مبارک زیر صدارت شیخ الحدیث علامہ مفتی ظہور الاسلام صدر مدرس جامع اسلامیہ نظیریہ 27مئ 2022بروز جمعتہ المبارک بعد از نماز مغرب جامع اسلامیہ نظیریہ اسلام آباد منعقد ھو رہا ھے جس میں آپ علیہ رحمہ کی دینی ،ملی اور قومی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے انکے دوست احباب عقیدت مند اور سینکڑوں شاگرد شریک ھو رھے ھیں اللہ پاک شیخ الحدیث علیہ رحمہ کے درجات بلند فرماے اور خدمات دین کے صلے میں شفاعت مصطفی عطا فرماۓ آمین بجاہ سید المرسلین

اپنا تبصرہ بھیجیں