ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرآمد بڑی کامیابی ہے، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرآمد بڑی کامیابی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے کہا ہےکہ جی ایچ کیو میں قائم سیل نے قومی کوششوں کو آگے بڑھایا، سول ملٹری لیڈرشپ کے باہمی تعاون نے عملدرآمد کو ممکن بنایا، پاکستان کو ان پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایکشن پلان پرعمل سے پاکستان کی وائٹ لسٹ کی راہ ہموارہوئی۔

پاکستان نے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی روایت برقرار رکھی، افواج پاکستان نے حکومت اور اداروں کے ساتھ مل کر تمام نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا، پاکستا ن کو بلیک لسٹ کرنے کی بھارتی سازش کو پاک فوج نے ناکام بنایا۔

پاکستان نے ٹیرر فنانسنگ کے 27 میں سے27 پوائنٹس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا، اسی طرح منی لانڈرنگ کے 7 میں سے 7 پوائنٹس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا گیا۔

واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے دونوں ایکشن پلانزکل ملا کر 34 نکات پر مشتمل تھے، اینٹی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ پر مبنی ایکشن پلان کو چار سال میں مکمل کیا گیا۔

آرمی چیف کے احکامات پر2019 میں جی ایچ کیو اور ڈی جی ایم کی سربراہی میں اسپیشل سیل قائم کیا گیا تھا،اسپیشل سیل نے کام کی ذمہ داری سنبھالی تو اس وقت صرف 5 نکات پر پیشرفت ہوئی تھی، اسپیشل سیل نے 30 سے زائد محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز کے درمیان کوارڈی نیشن میکنزم بنایا۔

اسپیشل سیل نے ہر پوائنٹ پر ایک مکمل ایکشن پلان بنایا اور اس پر عمل درآمد بھی کروایا، جی ایچ کیو میں قائم سیل نے منی لانڈرنگ اورٹیرر فنانسنگ پر مؤثر لائحہ عمل ترتیب دیا، اسیپشل سیل کی مؤثر حکمت عملی سے ایف اے ٹی ایف میں کامیابی حاصل ہوئی اور پاکستان نے اپنا 2021 کا ایکشن پلان مقرر کردہ ٹائم لائنزسے پہلے مکمل کیا۔

پاکستان میں منی لانڈرنگ کے 800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، 800 منی لانڈرنگ کیسز کی گزشتہ 13 مہینوں کے دوران تحقیقات مکمل کی گئیں، گزشتہ چار سالوں کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ میں کمی آئی۔

جی ایچ کیو میں قائم سیل نے نئے ایکشن پلان کے آغاز سے ہی ٹی ایف رسک اسسمنٹ تیار کی، گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان کی مجموعی پیشرفت یہ ہیں۔

گزشتہ دو سالوں میں پاکستان نے اسٹینڈ ایلون منی لانڈرنگ ایکٹ (2020 ) کو نافذ کیا، منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت 26 ہزار630 شکایات پر کارروائی کی گئی، ایف بی آرنے بڑے پیمانے پر22 ہزار سے زائد کیسز میں 351 ملین کے مالی جرمانے عائد کیے۔

ایف بی آر نے ایک ہزار700 سے زائد مختلف غیر قانونی کاروبار کی آف سائٹ نگرانی مکمل کی، ایف بی آر رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بھی قانون کے دائرے میں لایا۔

سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے بھی انفورسمنٹ ایکشن مکمل کرلئے ہیں، سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے ایک لاکھ 46 ہزار697 کیسز کا جائزہ لیا، سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج نے 2 ہزار388 ملین روپے کے جرمانے عائد کیے، منی لانڈرنگ کی تحقیقا ت میں گزشتہ ایک سال کے دوران 123 فیصداضافہ ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں