منگ شادی بیاہ اور جنازوں کے لیے نئے قوانین متعارف کروا دیے

بہت ہی اچھے اور قابل تعریف اقدامات کیے….. زیور کی مالیت، حد 3 لاکھ جہیز کی مالیت، حد 1 لاکھ روپے مقررمنگ اصلاحی کمیٹی کا اہم جرگہ، جرگے میں اہم نوعیت کے فیصلے کئیے گئے جو زیل ہیں ا = زیور سمیت زیادہ سے زیادہ مہر کی حد 3 لاکھ متعین ہوئی ۔غیر معجل مناسب رقم کے اندراج کا اپشن بھی حسب ضرورت رکھا جا سکتا ہے ۔2 = لہنگا اور اجرتی میک اپ پہ مکمل پابندی ہو گی ۔3= سنگھار بکس کی غیر ضروری آئٹمز کی بھی حوصلہ شکنی ہو گی ۔4 = صرف سنگل ڈش پہ اکتفاء ہو گا ۔5 = دعوت کو مختصر رکھتے ہوئے صرف فیملی اور رشتہ داروں تک محدود رکھا جائے گا ۔6 = دلہا دلہن کے لیے کرایہ پہ منگوئے جانے والے سٹیج اور مووی پہ پابندی ہو گی تاہم یاد گار لمحات کی فوٹو گرافی کی اجازت ہو گی ۔7= منگنی ، شادی کے دن کے تعین اور نکاح کے عنوان سے جو باقاعدہ پر تعیش تقریبات منعقد ہوتی تھیں کو آسان تر بنایا جائے گا تاکہ کسی پہ غیر ضروری بوجھ نہ پڑے ۔8= غیر ضروی گولہ باری ، آتش بازی اور ڈھول ڈھمکا پہ پابندی ہو گی البتہ نکاح کے بعد گولہ یا ایک آدھ فائر کی گنجائش ہے جوکہ نکاح کی عام گواہی کا ذریعہ ہوتا ہے ۔9 = نیوتہ بازی جو کہ پہلے ہی سے بند ہے جوں کی توں رہے گی ۔10= دلہا اور دلہن والے ایک ہی دن اپنے اپنے مہمانوں کو دن کا کھانا کھلائیں گے ۔11= جہیز مختصر اور مناسب حد تک ہوگا ۔12= لڑکی کو جائیداد میں سے حصہ دیا جائے گا ۔13 = اگر صاحب ثروت لوگ بیٹی کو شادی کے بعد کچھ دینا چاہیں تو انکو اجازت ہو گی ۔14 = شادی کے بعد اگر خاوند کی روزی میں وسعت ہوئ تو وہ بیوی کو حسب منشاء مزید زیور وغیرہ دے سکتا ہے ۔* غمی اور رسومات 1= کچھ عرصہ سے یہ ریت چل نکلی ہے کہ مرنے والے کے گھر موت والے دن شرکاء جنازہ کے لیے دیگ پکائ جاتی ہے جبکہ سوگوار فیملی اس وقت انتہائ غمزدہ ہوتی ہے ۔ایسے وقت میں یہ عمل بہت ہی معیوب لگتا ہے اس لیے اس پہ پابندی ہو گی ۔اس دن ہمسائے اور رشتہ داروں کو چاہیے کہ وہ دور کے رشتہ داروں کا خیال رکھیں ۔2 = تعزیت کو حسب سنت نبوی تین ایام تک محدود رکھا جائے تاکہ مرحوم کے پسماندگان زیر بار نہ ہوں ۔پسماندگان تعزیت کنندگان کے لیے کھانے پینے کی چیزوں کے اہتمام سے اجتناب کریں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں