مدارس دینیہ کسی کی جاگیر نہیں اسلام کے قلعے ہیں: نظام المدارس وزارت تعلیم نئے و پرانے بورڈز کی انتظامیہ سے قوانین پر عمل کروائے دنیا کے کسی ملک میں ماورائے ریاست تعلیمی ادارے قائم نہیں ہوتےمدارس کی انتظامیہ نئے نصاب اور رجسٹریشن سے خوف زدہ کیوں ہے؟
کوئی ان کے خلاف سازش نہیں کر سکتا۔ دنیا کے کسی ملک میں ماورائے قانون و ریاست کوئی تعلیمی ادارے قائم نہیں کر سکتا
ہزاروں دینی مدارس نئے بورڈز کے ساتھ اپنا الحاق کررہے ہیں: علامہ میر آصف اکبر لاہور(13 ستمبر 2021ء) نظام المدارس پاکستان کے ناظم اعلیٰ علامہ میر آصف اکبر نے کہا ہے کہ مدارس دینیہ کسی کی جاگیر نہیں اسلام کے قلعے ہیں۔ کوئی ان کے خلاف سازش نہیں کر سکتا۔ دنیا کے کسی ملک میں ماورائے قانون و ریاست کوئی تعلیمی ادارے قائم نہیں کر سکتا۔ مدارسِ دینیہ کو بھی قانون اور ضابطے کے مطابق تعلیمی و تربیتی فرائض انجام دینا ہوں گے۔ وزارت تعلیم نئے و پرانے بورڈز کی انتظامیہ سے متفقہ فیصلوں اور قوانین پر عمل کروائے۔ جو بورڈز وفاقی وزارت تعلیم کے فیصلوں پر عمل نہیں کررہے ان سے عمل کروایا جائے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ مدارس کی انتظامیہ نئے نظام کی ترویج اور رجسٹریشن سے خوفزدہ کیوں ہے؟۔انہوں نے کہا کہ فیلڈ سے معلومات مل رہی ہیں کہ بعض بورڈز ریاستی فیصلوں پر عمل کرنے کی بجائے مہمات چلانے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ اس سے انارکی پھیلے گی اور موجودہ حالات میں ملک کسی قسم کی انارکی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ فیصلوں سے مدارس کی ڈگری کی ایچ ای سی سے توثیق ہو گی اس سے مدارس کی ڈگری کا وقار اور اہمیت بڑھے گی۔ حکومت دباؤ کے ذریعے من پسند فیصلے کروانے کی خواہش رکھنے والوں کے دباؤ کو مسترد کر دے۔ یہ اسلام کی سربلندی، ملک کے وقار اور قوم کے بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سوسائٹی کے ہر طبقہ اور والدین کی خواہش ہے کہ ان کے بچے قومی ترقی اور تعلیم کے دھارے میں شامل ہوں۔ قوم کے بچوں کو غیر رجسٹرڈ اداروں کی انتظامیہ کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے بورڈز کے قیام سے ہزاروں مدارس نے ان کے ساتھ الحاق کیا ہے اور یہ سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اجارہ داری خطرے میں پڑنے پر کنونشن کرنے اور مہمات چلانے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔