بوڑھے لائلپور پر پچھلے چند برسوں میں غم کے وہ پہاڑ ٹوٹے کہ خمیدہ کمر ابھی سیدھی نہ ھوئی تھی کہ اس خطے کو علم کی تابانیاں بخشنے والی جلیل القدر شخصیت اور عظیم استاد ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی صاحب کی اچانک وفات نے شہر کا وجود ریزہ ریزہ کر دیا

شکستہ حال سا بے آسرا سا لگتا ہے


یہ شہر دل سے زیادہ دکھا سا لگتا ہے

بوڑھے لائلپور پر پچھلے چند برسوں میں غم کے وہ پہاڑ ٹوٹے کہ خمیدہ کمر ابھی سیدھی نہ ھوئی تھی کہ اس خطے کو علم کی تابانیاں بخشنے والی جلیل القدر شخصیت اور عظیم استاد ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی صاحب کی اچانک وفات نے شہر کا وجود ریزہ ریزہ کر دیا۔
میرے لائلپور کو حضورِ اعلیٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی محبت اور سیرت کی مہک سے معطر رکھنے والا اچانک داعئ اجل کو لبّیک کہہ گیا تو یوں لگا جیسے شہر کے جسم کا بند بند زخمی ہو گیا ھو۔قرآن کا نور بکھیرتی آواز ہمیشہ کیلیئے خاموش ھو گئی
ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی صاحب وہ قدسی شخصیت تھے جنہوں نے ہر چھوٹے اور بڑے کو عشقِ رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے مرکز سے باندھے رکھا۔ قرآن ،سیرت اور نعت آپکا حوالہ اور پہچان ٹھہرے۔
علم و حکمت کا میٹھا دریا تا زیست سیرابی کرتا رہا اور کمال سادگی کیساتھ کہ طالبعلم کو احساس تک نہ ھوتا کہ وہ علم کے کوہ ہمالیہ کی قربتوں سے فیض یاب ھو رہا ھے

انتہاء پسندی کے موسم خزاں میں جب گالیاں دینے والے خطیبِ دل پذیر

مغلظات لکھنے والے قلم کاروں کے امام بن کر ابھریں

عقیدہ اور مسلک کی زمین ناصبیت اور خارجیت کے سیم و تھور سے بانجھ ھو رہی ھو ایسے میں توازن اور اعتدال کا درس دیتے دکھی دل سے روانہ ھونے والے ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی صاحب ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے
آپکی کثیر الجہات شخصیت پر جلد ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں کچھ لکھنے کی جسارت کروں گا کہ آپکے دولت کدہ پر یاران محبت کے ہمراہ نہ بھولنے والی علمی نشستوں کا احوال سرمایہ ھے اور آپکے کی معیت میں نیریاں شریف کے طویل سفر کی انسان ساز صحبت جلد احبابِ محبت سے شیئر کروں گا
اللّٰہ تعالیٰ اپنے محبوب حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے طفیل آپکے درجات کو مزید بلندیوں سے نوازے (آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم)

اپنا تبصرہ بھیجیں