جرمن تدفین کمیٹی نے کفن پہنائے بغیر پینٹ کوٹ اور ٹائی لگا کر میت کی نماز جنازہ پڑھانے کی اجازت دی

کتنا ہے بدنصیب ظفر دفن کے لئے
دوگز زمیں بھی نہ ملی کوئے یار میں

گزشتہ روز پیرس سے 600 کلو میٹر دور سٹراسبرگ سے آگے جرمن بارڈر کے پاس ایک مسلم پاکستانی جن کا تعلق رحیم یار خان سے تھا — کی نماز جنازہ اور تدفین کے لئے ایمرجنسی جانا پڑا — تاخیر کی صورت میں بغیر نماز جنازہ کے ایک مسلم پاکستانی کی میت کو جلا دیا جاتا — الحمد للّٰہ۔ وقار بھائی کی کاوشوں سے اور بروقت پہچنے سے نماز جنازہ کی ادائیگی کے ساتھ میت کی تدفین بھی کی گئی

مگر مرحوم کے بیٹے کے ہدایات پر مقامی جرمن تدفین کمیٹی نے کفن پہنائے بغیر پینٹ کوٹ اور ٹائی لگا کر میت کی نماز جنازہ پڑھانے کی اجازت دی – اور تین احباب نے نماز جنازہ پڑھی —-

یہ خبر لگانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ دنیاداری کے کاموں میں اور مال بنانے کے چکر میں ہم اپنے سفر آخرت کو بھول جاتے ہیں کہ مرنے کے بعد ہماری میت کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا –

لہذا خصوصی طور پر ان بھائیوں کیلئے گذارش ہے جو یورپ میں مسلم کمیونٹی سے دور رہتے ہیں، انہیں اپنی تدفین کے لئے ضرور ی طور پر وصیت لکھ کر اپنی اولاد کو تلقین کرکے جانا چاہیے، ورنہ نہ کفن نہ دفن، نہ جنازہ نہ دعا — کیا فائدہ اس مال کا – جس نے تمہاری آخرت برباد کردی —-

اپنا تبصرہ بھیجیں