متشدد رویوں والے معاشرے مٹ جاتے ہیں، خرم نواز گنڈا پور
نظام المدارس تدریسی ورکشاپ میں شریک سینکڑوں علماء کی سیالکوٹ سانحہ کی مذمت
و دیگر کا خطاب ورکشاپ سے علامہ امداد اللہ قادری، علامہ میر آصف اکبر،علامہ رانا فاروق و دیگر کا خطابمدارس دینیہ کے طلبا کے اخلاق اور کردار سازی پر سب سے زیادہ فوکس ہو گا،علما کا عزم
لاہور (9دسمبر 2021) نظام المدارس پاکستان کی تین روزہ تدریسی ورکشاپ میں شریک سینکڑوں علماء نے مشترکہ اعلامیہ میں سیالکوٹ سانحہ کی مذمت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ مدارس دینیہ کے طلبا کے اخلاق اور کردار سازی پر سب سے زیادہ توجہ دی جائے گی۔علماء نے مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ ایسے پرتشدد واقعات کا اسلام کی پر امن تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق کڑی سزا ملنی چاہئے،اختتامی روز علما سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ استاد اور علماء نئی نسل کو تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ انہیں ادب اور اخلاق سکھائیں، اختلاف رائے کا مطلب دشمنی اور دنگا فساد نہیں ہوتا۔ آئمہ و محدثین کے درمیان فقہی امور پر اختلاف رائے ہوتا تھا مگر ان کے درمیان ادب و احترام کا رشتہ قائم و دائم رہتا تھا۔علمی اختلاف پر کبھی قطع تعلق نہیں ہوتا تھا، افسوس آج گردنیں کاٹی جاتی ہیں،اس متشدد رویے کا مصطفوی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے تین روزہ تدریسی ورکشاپ میں شرکت کرنے والے مدرسین و مدرسات، ناظمین و ناظمات کو مبارکباد دی۔ انھوں نے کہا کہ جلد ہی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری بھی علمی موضوعات پر علمائے کرام سے مخاطب ہونگے۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ اسلام دین امن و رحمت ہے،اس میں سیالکوٹ جیسے سانحات کی کوئی گنجائش نہیں ہے، ایک اسلامی سوسائٹی میں معلم کا کردار بڑا اہم ہے،معلم کے کردار سے ہی سوسائٹی میں تہذیب و شائستگی کی اقدار پروان چڑھتی ہیں۔ ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈا پور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متشدد رویوں والے معاشرے مٹ جاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری اور تحریک منہاج القرآن بین المذاہب رواداری اور اور اتحاد امت کو فروغ دے رہی ہے۔اس موقع پرنظام المدارس پاکستان کے صدر علامہ امداد اللہ قادری، ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی، ڈاکٹر شبیر جامی، علامہ میر آصف اکبر، علامہ فاروق رانا، علامہ بدر الزمان، علامہ سعید رضا بغدادی، ڈاکٹر شفاقت اللہ بغدادی، ڈاکٹر فیض اللہ بغدادی، علامہ غلام مرتضیٰ علوی، اظہار الحق، عمران بھٹی، علامہ عین الحق بغدادی، ہارون ثانی، عبدالرحمن بخاری نے خطاب کیا۔ اختتامی تقریب میں بریگیڈیئر(ر) اقبال احمد خان،علامہ رانا محمد ادریس،جی ایم ملک، رانا نفیس حسین قادری، مظہر محمود علوی، سدرہ کرامت،طام حبیبہ اسماعیل، معروف صحافی و کالم نویس حافظ شفیق الرحمان، میاں حبیب، قاضی فیض الاسلام نے شرکت کی۔