سپریم کورٹ نے وزیراعلی سندھ کوایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کو فوری عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ

کراچی رجسٹری میں گٹرباغیچہ کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دئیے کہ یہ ریاست کی زمینیں ہیں،آپ کی ذاتی ملکیت نہیں،ساری زمینیں واپس کرنا ہوگی۔

انھوں نے مزید ریمارکس دئیے کہ اگر ہم نہیں لیں گے تو کوئی اور آکر لے گا اور آپ یہ زمینیں واپس کریں گے

۔اس پر مرتضی وہاب نے تلخ لہجے میں کہا کہ کیا ہم حکومت چھوڑ کر چلے جائیں۔ اوپن کورٹ میں حکومت کے خلاف بڑی بڑی آبزرویشن پاس کردی جاتی ہے۔مرتضی وہاب کے جواب پرچیف جسٹس برہم ہوگئے اور ریمارکس دئیے کہ مسٹرچپ کریں،کیا بات کررہے ہیں،یہاں سیاست نہیں کریں۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دئیے کہ یہاں سے جائیں،ابھی آپ کو فارغ کردیتے ہیں،آپ ایڈمنسٹریٹر ہیں یا سیاسی رہنما

۔چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دئیے کہ ایڈمنسٹریٹرکو شہریوں کی خدمت کیلئے رکھا جاتا ہے تا کہ غیرجانبداری سے کام کرے،ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سیاست کیلئے نہیں ہوتا ہے،بادی النظرمیں ایڈمنسٹریٹرکراچی اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام رہے۔چیف جسٹس یہ بھی کہا کہ ایڈمسنٹریٹر کراچی کا رویہ سیاسی رہنماؤں کا ہے اور شہریوں کی خدمت کا نہیں۔سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ کومرتضی وہاب کو فوری عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ کوغیرجانبداراوراہل شخص کو ایڈمنسٹریٹر لگانے کا حکم دیا۔چیف جسٹس نے سخت ریمارکس دئیے ہوئے کہا کہ جائیں جاکر باغ ابن قاسم اورہل پارک کو اپنے نام پر کرالیں،فریئر پارک کو بھی لے لیں اور کراچی کے پارکس ختم کردیں۔شہر کےرہے سہے پارک بھی اپنے افسران کوبانٹ دئیے ہیں۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن کا کام پارک بسانا ہے وہی پارک اپنے گھر لے کر چلے ہیں۔باتھ آئی لینڈ سمیت جتنی کےایم سی کی بلڈنگ ہے سب اپنے نام کرالیا، کیا کراچی آپ کی ذاتی ملکیت ہے؟۔مرتضی وہاب نے سخت الفاظ پر سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی اور کہا کہ میں معافی چاہتا ہوں اور اپنے روئیے پرمعذرت خواہ ہوں

۔اس پر جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دئیے کہ ہم آپ کو عہدے سے ہٹا چکے ہیں اوراب آپ ایڈمنسٹریٹر نہیں رہے ،آپ ریاست نہیں حکومت ہیں،دونوں کافرق پتہ ہونا چاہئے، آپ کاعہدےپررہنا مفادات کا تصادم ہوگا

اپنا تبصرہ بھیجیں