اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آج جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیشن ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتیں تحریک عدم اعتماد آج قومی اسمبلی میں جمع کرائے گی ، قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن اور تحریک عدم اعتمادایک ساتھ جمع ہوگی ، اس حوالے سے اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو آگاہ کر دیا گیا ۔بتایا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد وزیراعظم عمران خان کے خلاف جمع کرائی جائے گی ، اپوزیشن کی جانب سے ریکوزیشن جمع ہونے کے بعد اسپیکرقومی اسمبلی 15 دن میں اسمبلی کا اجلاس بلانے کے پابند ہوں گے ، دوران اجلاس تحریک عدم اعتمادپر7 دن میں کارروائی کرنا ہوگی۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔اے آر وائے نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس لیگی سیکرٹریٹ چک شہزاد میں ہوا۔پارٹی صدر شہباز شریف نے اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں نواز شریف نے تحریک عدم اعتماد لانے کی باقاعدہ منظوری دی جس کے بعد لیگی اراکین تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر دستخط کر دیے۔ ن لیگ نے تمام ارکان قومی اسمبلی کو اسلام آباد باہر جانے سے روک دیا۔اجلاس کے دوران شاہد خاقان عباسی نے ارکان کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد آنے والی ہے ،قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن جمع کرائی جائے گی ۔ تمام ممبران اسلام آباد میں رہیں ،کسی بھی وقت قومی اسمبلی اجلاس ہو سکتا ہے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈاکوؤں کا گلدستہ اور چوروں کا ٹولہ جتنی بھی پلاننگ کرے گا میں تیار ہوں ، یہ جتنی بھی پلاننگ کریں کامیاب نہیں ہوں گے‘ کپتان جب میدان میں ہوتاہے تو وہ ہر چیز کے لیے خود کو تیار کرتا ہے ۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کےسامنےجوآدمی کھڑا ہے وہ کبھی این آراو نہیں دے گا ، طاقتور کہتا ہے میری بلیک میلنگ میں نہ آئے تو حکومت گرادوں گا ، آپ کےسامنےجو آدمی کھڑا ہے وہ کبھی این آر او نہیں دے گا ، کیوں کہ ملک میں قانون کی حکمرانی بہت ضروری ہے ، پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا ، ریاست مدینہ کی بنیاد قانون کی حکمرانی تھی ،رسول ﷺنےسب سے پہلے خواتین کو ان کے حقوق دیئے ، رسول ﷺنےفرمایا تھا میری بیٹی بھی چوری کرتی تو ہاتھ کاٹ دیتا ، یہاں طاقتور قانون کے نیچے نہیں آنا چاہتا لیکن عمران خان جب تک زندہ ہیں این آر او نہیں دے گا کیوں کہ طاقت ور چوری کرکے بچ جاتاہے اور غریب کو سزا ہوجاتی ہے ، اس لیے طاقت ور چور بڑی بڑی چوریاں کرتا ہے ، ایسے مجرم کو قبول کرنا تباہی کی بنیاد قائم کرنا ہے ، طاقتور کو سزا نہ دینے اور کمزور کو سزا دینے سے معاشرہ تباہ ہوتا ہے۔