اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل ہانڈی کا صرف ایک مصالحہ ہوتاہے، باقی چیزیں خوداپنی سیاست ، عوام کی رائے اور ماحول کو دیکھ کرخود پوری کرنی پڑتی ہیں،موجودہ ٹائمنگ میں عمران خان کو کیا نقصان پہنچے گا؟ اپوزیشن ہاری الیکشن کے نزدیک اتنا بڑا مکا کھا کر سنبھل نہیں سکے گی۔انہوں نے نجی ٹی وی اے آروائی کے پروگرام میں کاشف عباسی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت صرف 27 مارچ کے جلسے پر فوکس کررہے ہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہوسکتا ہے ابھی مزید آگے جائے، ایک اسپیکرنے فیصلہ کرنا ہے کہ منحرف ارکان کے ووٹ کی حیثیت کیا ہے؟ اسی طرح نااہلی کی مدت ہم سمجھتے ہیں کہ تاحیات ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ جو لوگ میڈیا پر سامنے آئے وہ واپس نہیں آئیں گے12 لوگوں میں 7لوگوں نے رابطہ کرلیا ہے،اگر اتحادی حمایت کا اعلان کردیتے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ دو تین کے علاوہ باقی واپس آجائیں گے۔ہر چیز کی ٹائمنگ ہوتی ہے توموجودہ ٹائمنگ میں عمران خان کو کیا نقصان پہنچے گا؟ اپوزیشن ہارتی ہے تو اس کابہت زیادہ نقصان ہوگا، الیکشن کے نزدیک آکر اتنا بڑا مکا کھا کے وہ کیسے سنبھل سکیں گے؟اپوزیشن کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، اگر اپوزیشن کو 10مہینے حکومت کرنی پڑجائے موجودہ صورتحال میں ان کو پسینے آجائیں گے، جس طرح کا بین الاقوامی منظرنامہ بنا ہوا ہے، اپوزیشن نے عدم اعتماد ڈسپریشن میں پیش کی ہے، انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل ہانڈی کا ایک مصالحہ ہے،باقی چیزیں خود پوری کرنا پڑتی ہیں، سیاست ، عوام کی رائے اور ماحول کو خود دیکھنا پڑتا ہے،یہ غلط فہمی ہے کہ ایک ہی چیز سے سارا ملک ٹھیک ہوجانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں 1989میں جب محترمہ بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی تو اس کو لیڈ خود جنرل ر حمید گل کررہے تھے ، پنجاب میں نوازشریف کی حکومت تھی، لیکن اس کے باوجود بے نظیر کی حکومت کو گھر نہیں بھیج چکے تھے۔ اس لیے ٹائمنگ بڑی اہمیت ہوتی ہے۔اگر 6ماہ اپوزیشن انتطار کرلیتی تو بجٹ کے بعد سیدھا الیکشن میں چلے جاتے۔ن لیگ نے دو بار لانگ مارچ تاخیر کی، پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ الیکشن نہ ہوں اور حکومت مدت پوری کرے۔