تحریک عدم اعتماد سے قبل پنجاب میں بڑا سرپرائز

لاہور : تحریک عدم اعتماد سے قبل پنجاب میں بڑا سرپرائز مل سکتا ہے۔جی این این نیوز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکومت پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کرنے پر مشاورت کر رہی ہے۔جہانگیر ترین اور علیم خان گروپ کی ناراضی کے باعث حکومت پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے۔گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی صحافیوں سے ہونے والی ملاقات میں بھی پنجاب میں کرپشن اور وزیراعلیٰ کی تبدیلی پر سوالات ہوئے۔
اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ وزیراعظم عمران خان کریں گے۔رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ کی تبدیلی سکینڈ آپشن تھی لیکن اس کے لیے وقت نہیں مل سکا۔آج حکومتی وفد کی ق لیگ کے رہنماؤں سے بھی ملاقات ہوئی جس میں پرویز الہیٰ اور ان کی جماعت سے بھی مشاورت کی گئی۔
۔ق ذرائع ق لیگ کا کہنا ہے کہ حکومتی وفد کی جانب سے ق لیگ کی قیادت کو وزیراعظم کے پیغام میں وزارت اعلیٰ کی پیشکش بھی ہو سکتی ہے۔
آج حکومتی وفد اور مسلم لیگ ق کی قیادت کے مابیں ملاقات ہوئی۔رپورٹ کے مطابق حکومتی وفد کی ق لیگ سے ملاقات نتیجہ خیز ثابت ہو سکتی ہے۔ پارٹی میں اکثریت کی رائے ہے عمران خان کا اتحادی بن کر رہنا چاہئے۔وفاق وزراء شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک کی طرف سے ق لیگ کو وزیراعظم کا اہم پیغام پہنچایا گیا۔رپورٹ کے مطابق ق لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے پیغام میں وزارت اعلیٰ کی پیشکش بھی ہو سکتی ہے تاہم ق لیگ کی طرف سے مذاکرات کے تمام اختیارات پرویز الہیٰ کو دئیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں اسپیکر پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہیٰ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلسوں سے تحریک عدم اعتماد پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی ڈرامے کا ابھی ڈراپ سین نہیں ہو گا۔ڈرامے کے کردار تبدیل ہوں گے، ہانڈی پک چکی، آدھی بٹ چکی اور آدھی بانٹی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاست میں اسلام کو لانے والوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے،ہمارا مستقبل اللہ کے فضل سے روشن ہے، ہمارا دامن پاک صاف اور دین سے جڑا ہوا ہے۔
پرویز الہی نےایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو باہر بیٹے ہیں ان کی بیماری کی دوائی ابھی نہیں آئی،جلسوں کی سیاست سے تحریک عدم اعتماد پر فرق نہیں پڑتا۔دوسری جانب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ق لیگ میں بھی اختلاف رائے موجود ہے وہاں بھی دو سوچیں ہیں،چوہدری شجاعت اور ان کے صاحبزادے ن لیگ کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں جب کہ پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ تحریک انصاف کے ساتھ چلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں