پاکستان عوامی تحریک کا 17جون کو انصاف کی تاخیر کے خلاف احتجاج کا اعلان

پاکستان عوامی تحریک ملک بھر کی طرح شمالی پنجاب میں ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر احتجاج کرے گی،قاضی شفیق

اسلام آباد ( znn.tv)09 جون2022ء

صدرپاکستان عوامی تحریک شمالی پنجاب قاضی شفیق نے کہا ہے کہ8سال مکمل ہو گئے مگر تاحال ماڈل ٹاون کے شہیدوں کے لواحقین انصاف کے منتظر ہیں،انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور کی جانب سے ملک بھر کی تنظیمات کو انصاف کی تاخیر کے خلاف پر امن احتجاجی کی کال دے دی گئی ہے،

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی طرح شمالی پنجاب کے تمام اضلاع کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر بھرپور احتجاج میں اعلی عدلیہ سے ایک بار پھر انصاف کا مطالبہ کیا جائے گا،وہ گزشتہ روز عوامی تحریک شمالی پنجاب کے آن لائن ہنگامی اجلاس میں عہدیداران سے گفتگو کر رہے تھے

،آن لائن اجلاس میں جنرل سیکرٹری سردار صابر خان،آرگنائزر مشائخ ونگ شمالی پنجاب پیر انیس غفوری،سینئر نائب صدرملک توقیر اعوان، آرگنائزرملک طاہر جاوید،سیکرٹری اطلاعات غلام علی خان،سیکرٹری کوآرڈینیشن سردار عمر دراز خان،سیکرٹری فنانس میاں بابر،نائب صدرسید ابرار شاہ،نائب ڈاکٹر ظفر ناز،نائب صدرغلام مرتضی قادری،نائب سید شمس الاعارفین نے شرکت کی، قاضی شفیق نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عدالتی حکم پر بننے والی جے آئی ٹی کو اپنا کام مکمل کرنے دیا جائے،

انہوں نے مذید کہا کہ 17جون 2014ء کے دن پاکستان کی تاریخ کے اندوہناک انسانی المیہ نے جنم لیا،ایک ہزار س زائد پولیس اہلکاروں نے اس وقت کی حکومت کی ہدایات اور سرپرستی میں پاکستان عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ اور ڈاکٹر طاھرالقادری کے گھر پر دھاوا بولا،نہتے کارکنوں پر بلا اشتعال گولیاں برسائی گئیں،

خواتین،بزرگوں اور بچوں پر بد ترین رشدد کیا گیا، 14بے گناہ شہریوں کو جن میں دو خواتین تنزیلہ امجد اور شازیہ مرتضی بھی شامل تھیں کو میڈیا کے کیمروں کے سامنے شہید کیا گیا،پولیس کی وحشیانہ فائرنگ کے نتیجے میں سو سے زائد کارکن زخمی ہوئے،انہوں نے کہا کہ 8سال سے شہدائے ماڈل ٹاون کے ورثاء کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاون کی غیر جانب دارانہ تفتیش کروائی جائے،انہوں نے کہا کہ قائد تحریک ڈاکٹر محمد طاھرالقادری نے 2018ء میں سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے روبرو پیش ہو کر غیر جانب دارجے آئی ٹی کی تشکیل کے لئے اپیل کی،جسے تفصیلی بحث اور دلائل کے بعد منظور کر لیا گیا،جس کے نتیجے میں بننے والی جے آئی ٹی کو لاہور ہائی کورٹ میں ایک پولیس اہلکار کے ذریعے کام کر نے سے روکوا دیا گیا،

اپنا تبصرہ بھیجیں