تمام حمد ہے اس خالق ازل کے لیے سکوت جھیل کو دیتا ہے کنول کے لیے اور میں انکے نام سے کرتا ہوں ابتدائے کلام کہ جنکے نام فرشتوں نے بھی سنبھل کے لیے سے حمد و نعت کا با ادب انداز میں آغاز کرنیوالا درد و سوز میں ڈوب کر مدح سرائی کی سعادت حاصل کرنے والا یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے جھولی میں اگر ٹکڑے تمہارے نہیں ہوتے جیسے خوبصورت کلام کو اپنے دل میں بسا کر بارگاہ رسالت میں پیش کرنیوالے خالد حسنین خالد نے سانسوں کا اختتام بھی کلمہ طیبہ کی شکل میں حمد و نعت پیش کرتے ہوئے کیا بلا شبہ خالد حسنین خالد نے یہ ثابت کیا کہ یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا اللہ
کلام اقبال خالد حسنین خالد آپکے نام
خودی کا سِرِّ نہاں لَا اِلٰہَ اِلّاَ اللہ
خودی ہے تیغ، فَساں لَا اِلٰہَ اِلّاَ اللہ
یہ دَور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں، لَا اِلٰہَ اِلّاَ اللہ
کِیا ہے تُو نے متاعِ غرور کا سودا
فریب سُود و زیاں، لَا اِلٰہَ اِلّاَ اللہ
یہ مال و دولتِ دنیا، یہ رشتہ و پیوند
بُتانِ وہم و گُماں، لَا اِلٰہَ اِلّاَ اللہ
خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زنّارینہ
ہے زماں نہ مکاں، لَا اِلٰہَ اِلّاَ اللہ
یہ نغمہ فصلِ گُل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں، لَا اِلٰہَ اِلّاَ اللہ
اگرچہ بُت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حُکمِ اذاں، لَا اِلٰہَ اِلّاَ اللہ