تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا، چیف الیکشن کمشنر سکندرراجہ نے فیصلے میں کہا کہ پی ٹی آئی کو ابراج گروپ سمیت غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ موصول ہوئی، پی ٹی آئی نے اپنے اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے۔
مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوتا ہے، پی ٹی آئی نے تیرہ اکاؤنٹس کی تفصیلات نہیں دیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے فیصلہ کمپنیوں کے نام لے کر سناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کیخلاف ممنوعہ ڈونیشنز ثابت ہوتی ہیں, ووٹن کرکٹ سے حاصل فنڈز کو ممنوعہ قرار دیا جاتا ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے آرٹیکل سترہ کی شق تین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا بیان حلفی غلط قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے چونتیس غیر ملکیوں سے فنڈز لئے، ان میں سے آٹھ کو تسلیم کیا جبکہ تیرہ اکاؤنٹس کو پوشیدہ رکھا۔
فیصلے سناتے ہوئے چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ کیوں نہ پی ٹی آئی کےممنوعہ فنڈز ضبط کرلئے جائیں۔
پی ٹی آئی کیخلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا۔
گذشتہ روز چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں اجلاس ہوا جو 3 گھنٹے تک جاری رہا، اجلاس میں ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق مشاورت کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کیخلاف فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن میں 8 سال زیر سماعت رہا، تحریک انصاف کے خلاف الیکشن کمیشن میں کیس 14 نومبر 2014 کو پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔