ماہر قانون اورخانگی امور کے مشیر ڈاکٹر نایف الظفیری کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سے سعودی خاتون کی شادی کی شرائط کا مقصد خاتون کوتحفظ فراہم کرنا ہے
عاجل نیوز کے مطابق ماہر قانون نے الاخباریہ چینل سے گفتگوکرتے ہوئے مزید کہا کہ غیرملکی سے سعودی خاتون کےلیے مقررہ شرائط میں اہم ترین شرط یہ ہے کہ خاتون کی عمر25 برس سے کم نہ ہو۔
سعودی خاتون کے ساتھ غیر ملکی کی شادی کے لیے دوسری شرط ہے کہ مرد اور خاتون کی عمروں میں فرق 15 برس سے زیادہ نہ ہو۔
شادی کے لیے امیدوار مرد مملکت میں مقیم اوراس کا ذریعہ معاش اچھا ہو تاکہ اپنی اہلیہ کی بہتر طورپرکفالت کر سکے۔
ماہر قانون کا مزید کہنا تھا کہ شادی کی اجازت یعنی این اوسی کے لیے متعلقہ ادارے سے رجوع کیا جاتا ہے جہاں شادی کے خواہش مند کی درخواست کو مقررہ شرائط کے مطابق جانچنے کے بعد اجازت دی جاتی ہے
سعودی عرب میں شادی کے قوانین شہریوں اور غیر ملکیوں کے لیے جدا ہیں۔ قوانین کے مطابق نکاح عدالت میں رجسٹرکیا جاتا ہے جبکہ ایجاب وقبول بھی قاضی کے سامنے ہوتا ہے۔
نکاح نامے میں تمام شرائط کا اندراج بھی نکاح رجسٹرار جسے قاضی کہتے ہیں کے پاس ہوتا ہے
سعودیوں کا نکاح
شہریوں کے لیے نکاح میں بنیادی شرائط میں باہمی اتفاق کے علاوہ میڈیکل ٹیسٹ کی حکومتی شرط اہم ہے جس کے بغیر نکاح کی تاریخ نہیں ملتی۔
غیر ملکیوں کے لیے نکاح کے قوانین
مملکت میں لاکھوں کے تعداد میں برسوں سے غیر ملکی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں۔ یہاں رہنے والے تارکین کو شادی کےلیے مقررہ قواعد پرعمل کرنا لازمی ہے۔ غیر ملکیوں کے لیے نکاح رجسٹرار کے دفتر میں جاکرنکاح کرنا پڑتا ہے۔ اس کے لیے پیشگی وقت حاصل کیاجاتا ہے۔ لڑکی کے والد اور لڑکے کی جانب سے نکاح کے لیے درخواست دی جاتی ہے ۔ نکاح کے دن ولی کی موجودگی میں نکاح کا خطبہ دے کردونوں طرف کی شرائط نکاح نامے میں درج کی جاتی ہیں۔ اگر لڑکی کے والد نہیں ہیں تو اس کا مصدقہ ثبوت پیش کرنا ضروری ہوتا ہے۔ پاکستان قونصلیٹ میں نکاح خواں کی سہولت ماضی میں ہوا کرتی تھی جس سے لوگوں کو یہ آسانی تھی کہ وہ نکاح کرانے کے بعد نکاح نامے کوسفارتخانے اور بعدازاں وزارت خارجہ سے تصدیق کرانے کے بعد اقامہ بنوانے کی کارروائی کرسکتے تھے مگر کافی عرصہ سے یہ سہولت ختم کردی گئی ہے