عوام کی غفلت یا انتظامیہ کی نااہلی (سانحہ مری)

از قلم : سید فہیم ساجد بخاری
عوام پاکستان کے مقدر میں یا تو بہہ جانا ہے یا ملبے تلے دب جانا
مہنگائی کے مارے بدنصیبوں کو نئے سال کی خوشیاں راس نہ آئیں۔

نئے سال کی ابتدا میں پاکستان کے سب سے قدیم اور سب سے عظیم سیاحتی مقام مری پر بہت بڑا سانحہ پیش آیا۔ مسلسل برف باری سے سیاح حضرات کے لئے ان کی سواریاں ہی مقتل گاہ بن گئیں۔ اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی لے کر گھر سے روانہ ہوتے ہوئے کسی نوجوان کو اس کی والدہ نے ماتھے پر بوسہ دیا اور کہتی ہو گی بیٹا خیر سے جاؤ ،خیر سے آو۔
کسی نے صدقہ دیا اور گھر سے چل دیا ۔ کسی نے بچوں کو برف باری دکھانے کا سوچ کر یہ بھی نہ سوچا کہ وہاں موسم کی شدت کچھ بھی انوکھا کھیل رچا سکتی ہے ۔
سیاحتی حوالے سے مری کی میزبانہ شہرت کے چرچے جہاں بھر میں عام تھے لیکن اس مرتبہ تو صورتحال انتہائ گھمبیر ہو گئ۔
عینی شاہدین کے مطابق ہوٹلز کے کرایوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا گیا 5000 روپے کمرہ کرایہ کو صرف ایک صفر لگا کر مری کے طلسماتی اقتصادی سیٹھوں نے ملکی معیشت کو بہت فائدہ پہنچایا ۔ دنیا کی معاشی تاریخ میں پہلی بار مرغی کا انڈہ 500 روپے میں بیچا گیا۔
خلق خدا گواہ ہے کہ چھوٹی بڑی گاڑی کو دھکا لگانے کے پیسے بھی 3000 اور 5000روپے مقرر کئے گئے ۔
عربی زبان میں کہا جاتا ہے کہ العوام کالانعام عوام چوپایوں کی طرح ہوتی ہے اور افسوس تو یہ ہے کہ ان کو چوپایہ ہی سمجھ لیا گیا۔چوپایوں کی طرح انہیں ہانکا جاتا رہا ہے۔ ان کی لاشوں پر کسی کا کاروبار چمکتا رہا۔ کہیں ہسپتال میں ڈیڈ باڈی دو لاکھ میں ورثاء کے حوالے کی جاتی ہے ۔
سوال یہ ہے کہ عوام کے ساتھ کون کون کھیلتا ہے ؟
عوام کے ساتھ سرمایہ دار طبقے کا ہر نمائندہ کھیلتا ہے ۔ سرمایہ دار طبقے کا ہر تنخواہ دار نوکر عوام الناس کو یوں رگڑتا ہے جیسے چکی میں گیہوں۔
بالآخر ریاستی کان ? پر جوں رینگی اور بیلچے حرکت میں آ گئے۔
اس دوران کچھ بے حس افراد نے اپنی مقامیت کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچایا۔ ان ناعاقبت اندیشی نے نہ صرف اپنی قوم و ملت پہ داغ لگایا بلکہ مستقبل میں دنیا بھر کے سیاحوں کے ارادوں کو بھی ٹھیس پہنچائ۔
مقامی لوگوں کا مادہ پرستانہ رویہ اور زر پرستی نے اس ملکہ کہسار کو چہرہ خون آلود کر دیا ہے ۔
ہمیں عوام کی غفلت ، انتظامیہ کی نااہلی یا قدرت کی ستم ظریفی پر ماتم کرنا چاہئیے یا اپنی غلطیوں کو سدھارنا چاہئیے ۔ کیا ہم عوام اپنی زندگی کو خود سے سکھی بنائیں گے ۔ یا لوٹنے والوں کے ہاتھوں لٹتے رہیں گے ۔
قومی اور عالمی میڈیا اس وقت پاکستانی قوم اور ہماری انتظامیہ کی عقل پر مذاق اڑا رہا ہے ۔
ہمارے ایک دوست احمدیار گوندل کا کہنا ہے کہ اس قوم کے شعور کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔
مری کی چیئرلفٹ پر بیٹھو تو نیچے بورڈ دکھائی دیتے ہیں جن پر لکھا ہوتا ہے ” نیچے جنگلی جانور ہیں اترنا منع ہے” بہتر یہ بورڈ پورے مری میں لگوادیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں