امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ امریکہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو عہدے داروں کے پیغمبر اسلام سے متعلق جارحانہ بیانات کی مذمت کرتا ہے۔
پریس بریفنگ کے دوران ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر خوشی ہے کہ پارٹی نے عوامی طور پر ان بیانات کی مذمت کی۔ہم بھارتی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق۔بشمول مذہبی آزادیوں کے معاملات پر اعلی سطحی رابطہ کاری جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے نئی دہلی کے اپنے دورے میں کہا تھا کہ امریکی اور بھارتی عوام ایک طرح کے اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔ جن میں انسانی وقار اور احترام۔ مواقعوں کے حصول میں مساوات اور مذہبی آزادی شامل ہے۔ یہ کسی بھی جمہوریت میں بنیادی اقدار ہیں اور ہم دنیا بھر میں ان کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے۔
بھارت کے ماسکو سے تیل خریدنے کے معاملے پر ترجمان نے کہا کہ ہم نے اس معاملے پر اپنے بھارتی شراکت داروں سے گفتگو کی ہے۔ بھارت کے روس کے ساتھ تعلقات عشروں میں استوار ہوئے ہیں۔ ان کے بقول کئی ممالک نے وقت کے ساتھ ماسکو کے ساتھ اپنے تعلقات کی نوعیت بدلی ہے۔امریکہ نے بھارت پر واضح کیا ہے کہ ہم اس کے ساتھ شراکت داری کے لیے تیار ہیں، ہم نے کواڈ سمیت کئی شراکت داریوں میں بھارت کو بھی شامل کیا ہے۔
نیڈ پرائس نے امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اب تک دو موقعوں پر پاکستان کی نئی حکومت کے نمائندوں سے امریکی عہدے داروں کی ملاقات ہوچکی ہے۔ گزشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کی پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ نیویارک میں بالمشافہ ملاقات ہوئی۔ پاکستان ہمارا شراکت دار ہے۔، ہم کوشش کریں گے کہ اس شراکت داری میں بہتری آئے۔ جس سے دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کا تحفظ ہوسکے۔