ایک عالم ربانی کی موت پورے جہان کی موت ھےحضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

یہ کائنات اللہ پاک کی یاد اور عبادت کی وجہ سے قائم ہے اور اللہ پاک کی عبادت اسکی معرفت علم کے بغیر ممکن نہیں اور علم علماء حق کے بغیر عموماً حاصل نہیں ھوتا

عقل کا تقاضا ہے کہ دنیا بغیر عبادت الہٰی کے باقی نہیں رہ سکتی اور عبادت معرفت الٰہی کے بغیر کامل نہیں ھو سکتی اور معرفت علم الٰہی کے غیر ممکن نہیں اور علم کا حصول علماء حق کے بغیر آسان نہیں علماء حق ملت کے بڑے محسن ھیں

علماء ھی وارثان علم نبوت ھیں اور علماء حق ھی خشیت باری کی صفت سے متصف ھوتے ھیں

مولانا جلال الدین رومی علیہ رحمہ انما یخشی اللہ من عبادہ العلماء کے تحت فرماتے ھیں

خشیت اللہ رانشاں علم داں ،ایت یخشی اللہ در قرآن بخواں اللہ پاک کے خوف کو علم کانشانہ اور اسکی خاص پہچان اور شان سمجھو کیونکہ خود قرآن کی آیت انما یخشی اللہ من عبادہ العلماء میں اسکی گواہی دی ھے ،جیسے علم رکھنے والے اور علم نہ رکھنے والے برابر نہیں ہوسکتے ایسے ھی غیر عالم اور عالم کی موت میں فرق ھے

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ ایک عالم ربانی کی موت پورے جہان کی موت ھے

یوں تو سب کر ایک دن اس جہان سے رخصت ہونا ھے لیکن موت اسکی کہ جس کو زمانہ کرے یاد کے مصداق علماء حق جو وارثانِ علم نبوت ھیں انکا دنیا سے چلے جانا یقیناً امت کا بہت بڑا نقصان ھوتا ھے

از : علامہ محمود احمد تبسم

انہی علماء حق اور بندگان خدا میں ،علم وعمل ،گفتار و کردار ،نفاست ونزاکت اور اوصاف و محامد سے متصف ،پیکر آسمان ادب و بلاغت ،منطق وفلسفہ کے خورشید جہاں تاب پیکر اخلاص و محبت ولی ء کامل استاذ العلماء شیخ الحدیث مفتی محمد ظہور الاسلام نور اللہ مرقدہ جو علمی حلقوں میں کسی تعارف کے محتاج نہیں راقم الحروف بھی آپکے ہزاروں تلامذہ میں سے ایک ھے جسے منطق فلسفہ ادب اور احادیث کے اسباق پڑھنے کی سعادت حاصل ھے

آپ کے متعلق جامعہ میں یہ بات مشہور تھی کہ مشکل سے مشکل کتاب آپ کے سامنے کوئی بھی لے جاتا تو آپ پڑھانا شروع کردیتے

جب بھی کو مشکل مسلہ درپیش آتا فوری فون پر ھی اسکا حل حوالاجات کے ساتھ بتا دیتے ہر حاضری اور ملاقات میں پہلے سے بڑھ کر جس شفقت سے پیش آتے اسکادل پر گہرا نقش ھے بلا شبہ یہ غم بہت صبر آزما ھے

استازی المکرم شیخ الحدیث علامہ محمد ظہور الاسلام علیہ رحمہ نے ضلع چکوال کے گاؤں فریدکو میں 1961 کو الحاج مولانا حکیم محمد عبداللہ سنیاسی کے ہاں اعوان قبیلہ میں آنکھ کھولی بچپن سے لڑکپن میں قدم رکھا تو داداء محترم علامہ حافظ کرم حسین جو علاقہ کی مسجد کے امام و خطیب اور مدرس تھے سے حفظ شروع کیا اوڑروال شریف کے قدیم مدرسے سے حفظ مکمل کیا جبکہ ابتدائی تعلیم کے لیے 1973 کو جامعہ غوثیہ چکوال میں پیر سید زبیر حسین شاہ صاحب کی سرپرستی میں داخلہ لیا جہاں سے فارسی ،گلستان سعدی شیرازی اور ابتدائی کتب کے ساتھ مڈل و میٹرک سکول بھی یہیں سے کیا

بعد ازاں 1975 میں مزید تعلیم کے لیے جامعہ رضویہ ضیاء العلوم سبزی منڈی راولپنڈی میں شیخ الحدیث علامہ سید غلام محی الدین شاہ صاحب رح سے کتب حدیث اور مولانا یعقوب ہزاروی صاحب سے فنی کتب اور علامہ عبد الرزاق بتھرالوی صاحب سےشامی وغیرہ پڑھیں اور یہیں علامہ مفتی محمد اسحاق نظیری رحمتہ اللہ علیہ سے زانوئے تلمذ حاصل کیا اور فقہ ھدایہ اور افتاء کے اصول وقواعد سیکھنے کا موقع ملا ،

بعد ازاں 1980 دورہ ء حدیث کے بعد بندیال شریف میں علامہ عطا محمد بندیالوی رحمۃ اللہ علیہ سے منطق و فلسفہ جیسے ادق علوم میں مہارت حاصل کی ،بعد ازاں جامعہ حامدیہ رضویہ کراچی سے شیخ الجامعہ علامہ غلام نبی فخری سے کتب ادب مختصر المعانی وغیرہ پڑھیں

اسلام آباد میں جامعہ اسلامیہ نظیریہ کا قیام عمل میں آیا تو شیخ الحدیث علامہ محمد اسحاق نظیری رحمتہ اللہ علیہ کے حکم پر درس نظامی کی کتب پڑھانا شروع کیں 1984 سے ھی جامع مسجد انوار الخیر جی ٹین فور میں امامت وخطابت کے ساتھ ترجمہ تفسیر کا آغاز کیا جو سالوں پر محیط رہ کر مکمل ھوا

آپ جامعہ اسلامیہ نظیریہ میں شیخ الحدیث اور صدر المدرسین کے منصب پر فائز رہے

اسکے ساتھ ساتھ 2019 کو آستانہ عالیہ روپڑ شریف سے سلسلہ ء نقشبندیہ میں خلافت بھی عطا ھوئی آپ علیہ رحمہ نے اسلام آباد کے دیگر اداراجات میں بھی تدریس کے فرائض سر انجام دئیے جن میں مدرسہ المجاھد ،مدرسہ ذوالنورین ،اور جامع اسلامیہ نعیمیہ اسلام آباد آپ اور آپکے والد گرامی سلسلہ ء نقشبندیہ میں بیعت و خلیفہ تھے

والد بزرگوار کی بیعت سلسلہ ء نقشبندیہ کے مشھور بزرگ حضور ذندہ پیر آف گھمکول شریف سے تھی آپ علیہ رحمہ انتہا درجہ کے متقی و پرہیز گار ،اعلی اخلاق و اوصاف کے مالک ،عاجزی و انکساری اور شرم و حیا کے پیکر ،انتہائی شفیق و مہربان تھے سادہ لباس سادہ غذا اور سادگی پسند تھے انتہائی دیمھے لہجے میں بات کرتے، آپکا اوڑھنا بچھونا خدمتِ اسلام تھا

بلآخر علم و عمل کا یہ بحر بیکراں 11 دسمبر 2022 عین تہجد کے وقت ھزاروں شاگردوں کو سوگوار کر کے داعی اجل کو لبیک کہہ گیا آپ کے وصال کی خبر اسلام آباد کے دینی و علمی حلقوں میں کسی سانحہ سے کم نہیں تھی

چناچہ 11 دسمبر2022 بروز اتوار دن 2 بجے جی ٹین فور کے گراؤنڈ میں سینکڑوں علماء ومشائخ اور ھزاروں افراد نے آپکی نماز جنازہ پڑھنے کی سعادت حاصل کی ،نماز جنازہ کی امامت کے فرائض آستانہ عالیہ روپڑ شریف کے سجادہ نشین صاحبزادہ پیر عثمان عثمانی صاحب نے پڑھائی آپ کو خاندان قبیلہ کے جمیع افراد سینکڑوں شاگردوں اور آپکے تینوں صاحبزادگان جن میں صاحبزادہ محمد عبد السلام ،علامہ صاحبزادہ بدر سلام ایڈوکیٹ ،صاحبزادہ عمر اسلام اور اہل محلہ نے قصیدہ بردہ شریف اور درود وسلام کاورد کرتے ھوئے H /11 اسلام آباد کے قبرستان میں دفن کیا

،نظیریہ علماء کونسل اور ادارہ افکارصوفیاء پاکستان نے آپکی دینی روحانی اور ملی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں 12 جنوری بروز جمعرات دن 2 بجے تعزیتی ریفرنس کا اھتمام کیا ہے

جس میں ملک بھر سے علماء مشائخ اہل علم دانشور شریک ھو کر اپکو خراجِ عقیدت اور آپکی علمی و روحانی اور ملی خدمات کو خراج تحسین پیش کریں گے تمام اہل محبت کو شرکت کی خصوصی دعوت دی جاتی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں