ملبے تلے سوچا پیاس سے مر جاؤں گی لیکن پھر اچانک بارش شروع ہو گئی

ملبے سے نکالی جانے والی شامی لڑکی جنا رنو نے کہا ہے کہ تین دن تک ملبے پھنس جانے کے دوران بارش نہ ہوتی تو وہ پیاس سے مرجاتی۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ ’زلزلے کے وقت میں اپنی امی، بہن اور اس کے دو بچوں کے ساتھ  بہن کے گھر میں تھی
’اچانک چھت گرگئی اور میں بے ہوش ہوگئی، خوش قسمتی سے چھت میرے اوپر نہیں گری‘۔
’میں ملبے میں پھنسی ہوئی تھی، جب ہوش آیا تو سمجھی کہ شاید ہماری چھت گرگئی ہے مگر بعد میں اندازہ ہوا ہے کہ پوری عمارت گرگئی ہے‘۔
’ملبے کے نیچے میں چیختی رہی مگر کوئی سننے والا نہیں۔ نچلی منزل والے جو لوگ تھے ان کی بھی آوازیں آرہی تھیں‘۔
’,رات کے وقت شدید سردی ہوتی تھی جس کی وجہ سے ہاتھ پیر سن ہوجاتے تھے‘۔
’مجھے شدید پیاس لگی ہوئی تھی ، میں نے سوچا کہ زلزلے کے نہیں مری مگر پیاس سے مر جاؤں گی‘۔
’پھر اچانک بارش ہوئی جس کے قطرے مجھ پر گری اور میں نے بارش کا پانی پیا‘۔
’پھر تیسرے دن امدادی کارکنوں نے ملبے ہٹانے کا کام شروع کیا۔ کھدائی کے دوران اتنی زور سے آواز آتی کہ کان پھٹ, جاتے‘۔
’پھر تیسرے دن کھدائی کرتے ہوئے میرے عین سر کے اوپر سوراخ کیا گیا اور مجھے روشنی نظر آئی‘۔
’سوراخ اتنا تھا کہ میں نے ہاتھ باہر نکالا اور لوگوں نے مجھے دیکھ لیا اور بچا لیا‘۔,
’میرے تمام گھر والے زلزلے میں ہلاک ہوگئے ، صرف مجھے نئی زندگی ملی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں